
فالسہ
فالسہ ایک قابل ذکر کلر کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والا پھل ہے۔ جس کی مزاحمت کی 10 dSm-1ہے۔ ایسی زمینوں میں یہ زندہ رہ سکتا ہے۔ اور 2 سے 3 سال کی عمر میں پھل لے آتا ہے۔یہ 9 سے 12 فٹ اونچی جھاڑی ہے۔ ہر سال پھل توڑنے کے بعد پودوں کی شاخ تراشی کی جا تی ہے۔ پھل مارچ سے لے کر جولائی تک ملک کے مختلف حصوں میں پکتا ہے۔ اگر پودوں کو جولائی میں کاٹ دیاجائے تو نومبر ، دسمبر میں دوسری فصل بھی حاصل ہو سکتی ہے۔ اس پودے میں سردی اور خشک سالی کے خلاف بھی قوت مدافعت ہے۔
فالسہ کو بیج کے ذریعے اُگایا جا تا ہے۔2 سے 3 ہفتے میں بیج اُگ آتے ہیں۔ فروری، مارچ میں پود کھیتوں میں لگانے کیلئے تیار ہو جاتے ہیں۔ پودوں کو 6 سے 9 فٹ کے فاصلے پر لگایا جا تا ہے۔ کلر والی زمینوں میں فاصلہ کم رکھا جا تا ہے۔ پودوں کو کاٹنے کے بعد 8-6 کلو گرام فی پودا گوبر کی کھاد فروری کے مہینے میں ڈالی جا تی ہے۔ فالسہ کی سالانہ کٹائی بہت ضروری ہے۔ کیونکہ پھل صرف نئی شاخوں پر لگتا ہے۔ پودوں کو 4-3 فٹ کی اونچائی پر کاٹنا چاہیے۔
کھجور
کھجور کا پودا کلر سے متاثرہ زمینوں میں آسانی سے پرورش پا سکتا ہے۔ جب زمین میں نمکیات کی مقدار dSm-1 4 سے بڑھ جائے تو پیداوار میں کمی واقع ہو تی ہے۔ حتی کہ 17.9 dSm-1سے بڑھ جائے تو پیداوار میں پچاس فیصد تک کمی واقع ہو تی ہے۔ اچھی فصل کیلئے زمین کا ہلکا اور اچھی نکاس والا ہونا ضروری ہے۔ پتھریلی اور ٹھوس زمین اس کی نشوونما کیلئے غیر موزوں ہے۔
کلر کے علاوہ گرمی سردی اور خشکی کے خلاف قوت مدافعت اس میں پائی جا تی ہے۔ نئے درخت لگانے کیلئے پرانے درختوں کے ساتھ اُگے ہوئے
5-3 سال کے بچوں (Suckers) کو تیار شدہ زمین میں 25-21 فٹ کے فاصلے پر منتقل کیا جا تا ہے۔ نئے پودے لگانے کا موسم فروری، مارچ یا اگست،
ستمبر ہے۔ مناسب فاصلے پر نر پودے بھی لگائے جا تے ہیں۔ اچھی پیداوار کیلئے نر پودوں کا بور مادہ پودوں پر ڈالا جا تا ہے۔ گوبر کی کھاداور نائٹروجن کا استعمال
(1 کلو گرام یوریا) فی جوان پودا بہت ضروری ہے۔
امرود
امرود ایک جھاڑی دار درخت ہے۔ جس کی اوسطاً اونچائی 15-12 فٹ ہو تی ہے۔ امرود کو درمیانی شورزدہ زمین میں کامیابی سے اگایا جا سکتا ہے۔ شدید متاثرہ زمینوں میں اس پودے کونہیں لگانا چاہیے۔ عام زمینوں میں یہ پھلدار درخت ریتلی سے بھاری میرا زمینوں میں پرورش پا سکتا ہے۔ امرود کے پودے فروری، مارچ یا ستمبر، اکتوبر میں لگائے جا تے ہیں۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ جو پھلدار پودے کلراٹھی زمینوں میں اوپر دیئے گئے طریقہ سے لگائے گئے ہیں چار پانچ سال کے بعد پھل دیناکم کر دیتے ہیں۔ ادارہ ھذا میں تجربات کیے گئے ہیں جس سے یہ بات ثابت ہے کہ اگر امرود کا باغ اوپر دیئے گئے طریقہ سے لگایا گیا ہو اور پیداوار دینا کم کر دے تو باغ کو کھیت کی ضرورت جپسم (100 فیصد) 40+ کلو گرام گوبر کی کھاد 2+ کلو گرام یوریا فی پودا ڈال دے جائے تو امرود کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیاجا سکتا ہے۔
جامن
جامن گرم ترین نیم مرطوب علاقوں کا سدا بہار پودا ہے۔ جس کا قد50 سے 60 فٹ میٹر تک ہو تا ہے۔ اس میں کلر سے متاثرہ درمیانی شدت کی زمینوں میں نشوونما پانے کی خاصیت پائی جا تی ہے۔جامن کو بیج سے اگایا جا تا ہے۔ بیج کو جون، جولائی میں کیاریوں میں بو دیا جاتا ہے۔ کیاریوں میں گوبر کی کھاد کافی مقدار میں ملائی جا نی چاہیے۔ بیج 3 سے 6 ہفتے بعد اگتے ہیں۔ سات آٹھ سال کا پودا پھل دینے قابل ہو جا تا ہے۔ پودے بارش کے موسم میں منتقل کئے جائیں۔ پودوں کا فاصلہ 30 سے35 فٹ رکھا جائے۔ سات آٹھ سال کا پودا پھل دینے کے قابل ہو جا تا ہے۔ اس کے پھول مارچ، اپریل میں نکلتے ہیں اور پھل جون ،جولائی میں پک کر تیار ہو جا تا ہے۔ ایک اچھا درخت 150 تا 160 کلو گرام پھل دیتا ہے۔
بیر
یہ پودا پورے پاکستان میں ہو تا ہے۔ یہ پودا درمیانے درجہ سے لے کا شدت کے کلر کو برداشت کر سکتا ہے اورکورے کے خلاف بھی قوت مدافعت رکھتا ہے۔ نئے پودے پیوندے سے تیار کئے جاتے ہیں۔ بیج سے پودے اُگا کر ان پر مطلوبہ قسم کے پودے کا پیوند کیا جا تا ہے۔بیج 3 سے6ہفتوں میں اُگتا ہے۔18 مہینے کے پودے کوکانٹ کر ایک ٹہنی پر پیوند کا جا تا ہے۔ پیوند کاموسم مارچ، اپریل یا اگست ، ستمبر ہے۔پودے 35 تا 40 فٹ کے فاصلے پر لگائے جا تے ہیں۔ ہر دو تین سال بعد کانٹ چھانٹ کی جا تی ہے۔ کیونکہ پھل صرف نئی شاخوں پر لگتا ہے۔ برسات کے موسم میں20 کلو گرام گوبرکی کھاد فی پوداڈالنی چاہیے۔ پھل کی مکھی (Fruit Fly) کے خلاف سپرے کیاجائے۔ پیداوار تقریباً 100 کلو گرام فی پودا سالانہ ہو تی ہے۔